بہاول پور سرمائی سیاحت کا بہترین مرکز“

بہاول پور سرمائی سیاحت کا بہترین مرکز“

محلات کا شہر بہاولپور دریائے ستلج کے جنوب میں واقع ہے، اس کی بنیاد 1748 میں رکھی گئی تھی۔ یہ پنجاب اور سندھ کے صوبوں اور ہندوستان کی سرحدوں کے درمیان واقع ہے۔ پہلے یہ ریاست بہاولپور کا دار الحکومت تھا، جس پر 1955 تک عباسی خاندان کے نوابوں نے حکومت کی اور انہوں نے اپنے پیچھے عظیم تہذیبی میراث چھوڑی۔ یہ شہر اپنی قدرتی خوبصورتی اور تعمیراتی شاہکاروں کے لیے دنیا بھر میں مشہور ہے، عظیم چولستان صحرا، قریبی لال سوہانرا نیشنل پارک جو اس صحرا کا گیٹ وے کے طور پر بھی کام کرتا ہے۔ خطے کا بڑا تاریخی اور مذہبی مقام شہر اوچ شریف ہے ۔ بہاولپور میں سیاحت کا بہت زیادہ پوٹینشل ہے کیونکہ دنیا بھر سے سیاح نور محل، قلعہ دراوڑ، صادق گڑھ پیلس، دیواروں والا شہر بہاولپور، اور کئی دیگر پرکشش مقامات جن میں مساجد، قلعے، مزارات اور محلات وغیرہ شامل ہیں ، دیکھنے آتے ہیں۔مزید برآں، چنن پیر میلہ اور چولستان جیپ ریلی جیسے مشہور تہوار بھی ہر سال منعقد ہوتے ہیں۔ یہ خطہ کپڑوں، قالینوں، مٹی کے برتنوں اور دستکاریوں پر ہاتھ سے بنی کڑھائی کے لیے بھی مشہور ہے۔ کمشنر بہاول پور ڈویژن ڈاکٹر احتشام انور نے حال ہی میں اپنے ایک ویڈیو پیغام میں اہلیان بہاولپور کو خوشخبری دی تھی کہ جلد ہی کچھ ایسے اقدامات کئے جا رہے ہیں کہ بہاولپور سیاحت خاص طور پر سرمائی سیاحت کے لئے ایک موزوں مقام بن جائگا۔ سما ٹی وی کے نمائندہ بہاولپور احسن انصاری نے کمشنر صاحب کے اقدام پر کیا خوب کہا کہ ‎بہاولپور کو نئی پہچان مل گئی۔ یوم سیاحت پر نیا تحفہ مل گیا۔ قلعے اور محلات کے شہر میں سیاحت کے دروازے کُھل گئے۔ چولستان میں ونٹر ٹورزم کو فروغ دینے کیلیے ڈیزرٹ سفاری کے ساتھ ساتھ کیمل سفاری اور ٹینٹ ویلج کا آغاز اور سیاحتی پولیس بھی متعارف ہوگی۔ مظفر گڑھ سے تعلق رکھنے والے ایم آر کے صاحب نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا کہ کبھی آو تو سہی بہاولپور دیکھو تو زرا کیسا ہے میرا چولستان ۔ تمہیں کس نے کہا مری جاو،مری میں تو بندر رہتے ہیں۔بلند پہاڑ ہیں۔آنکھیں ہیں کہ پہاڑ کی دوسری جانب دیکھ ہی نہیں پاتیں۔جس کی وجہ سے انسان تنگ نظر ہو جاتا ہے۔

کبھی آو نہ میرے چولستان تیری آنکھوں کی پیاس بجھاوں تیری نظر کو وسعت دوں۔ کبھی آو نا دیکھو تو ذرا میرے چولستان میں ہوٹل نہیں ہیں کیونکہ یہاں مہمانوں کو پیسے لے کر کھلایا نہیں جاتا۔ آ تو سہی دیکھ تو ذرا میرے چولستان جیسی جگہ دنیا میں کہاں۔جہاں جنگل بھی ہو اور نہر بھی،ویرانہ بھی ہو اور ایشیاء کا بڑا پارک بھی،
آبادی بھی ہو اور جنگلی حیات بھی۔
ایک شب میرے صحرا میں گزار کر تو دیکھ،ایک رات یہاں خیمہ لگا کر تو دیکھ،اس کی ٹھنڈی ریت و خاموشی تجھے جوانی کی بہاریں پھر سے لٹا نہ دے تو کہنا۔جس موسم میں تم دمے کے مریضوں کی طرح سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے کبھی آو اس موسم میں، رات کے پچھلے پہر دکھن کی ہوا تمہیں ماں کی طرح سلا نہ دے تو کہنا۔کبھی آو تو سہی تمہیں شام کے وقت جانوروں کے گلے میں بندھی ٹلیوں کی سروں اور بانسریوں کی آوازوں سے دنیا کے ہر غم سے بے غم نہ کر دوں تو کہنا۔آ تجھے صحرا کی چاندنی کا پرکیف منظر اور صحرا کی وسعت دکھا کر،تیری تنگ نظری کو وسعت دوں۔ اسی لیئے تو ڈاکٹر احتشام انور نے بہاولپور کو ایک حیرت کدہ کہا ہے۔ ڈاکٹر احتشام انور چند برس قبل بہاولپور کے ڈپٹی کمشنر تھے تو تب بھی انکے اچھوتے کاموں نے شہریوں کے دل جیتے تھے۔ اب جب کمشنر بن کر واپس بہاولپور آے تو آے روز نئے نئے کاموں اور کارناموں کی خبر ملتی ہے۔ ایکسپلور بہاولپور بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ آج سیاحت یعنی ٹورازم مینجمنٹ بھی جدت کی نئی بلندیوں کو چھو رہی ہے۔ ملک اور بیرون ملک سے آنے والے سیاحوں کو بہاولپور کی جانب راغب کرنے اور اور پھر سیاحت سے جڑی خدمات جیسے ہوٹل ٹرانسپورٹ اور ٹورسٹ گائیڈز کے انتظامات کی آن لائن فراہمی آب ایکسپلور بہاول پور کی بدولت ہمہ وقت دستیاب ہے۔ اسی سلسلے میں گزشتہ دنوں ڈویژنل انتظامیہ نے ایکسپلور بہاولپور ویب سائٹ کی لانچنگ اور اہلیان بہاولپور کو سیاحت کے فروغ کیلئے کئے گئے اقدامات سے آگاہی کے لئے خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ اس موقع پر کمشنر بہاولپور احتشام انوار نے اپنی تفصیلی پریزنٹیشن میں کہا ہے کہ بہاول پور اپنی منفرد خصوصیات کی وجہ سے ایک حیرت کدہ ہے۔ اس خطہ کے تاریخی و ثقافتی ورثہ کو دنیا کے سامنے بہتر انداز میں پیش کر کے سیاحت کو فروغ دینے کے لئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے۔ انہوں نے بہاولپور میں سیاحت اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ کے لئے”شہری اور حکومت ساتھ ساتھ“ کو لازم و ملزوم قرار دیا۔کمشنر بہاول پور ڈویژن نے اس موقع پرسیاحتی ویب سائٹ ایکسپلور بہاول پور ”EXPLORE BAHAWALPUR“کا افتتاح کیا اور اس میں موجود پورٹلز بارے آگاہ کیا۔ کمشنر بہاول پور ڈویژن نے کہا کہ چولستان اور بہاول پور میں موسم سرما کی سیاحت کے لئے زبردست پوٹینشل موجود ہے۔ یہاں کے تاریخی قلعے، ثقافتی ورثہ اور ہزاروں سال قدیم پرانی تہذیب کے آثار انٹرنیشنل ٹورازم کے لئے شاندار امکانات کے حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چولستان میں 5ہزار سال پرانی تہذیب کے آثار دریافت ہو چکے ہیں۔

چولستان میں مدفون قدیم شہر ”گویری والا“ کی باقیات کی دریافت و بحالی کے لئے کھدائی کے کام کا آغاز کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ چولستان کو سیاحتی مرکز بنانے کے لئے گریٹر ڈیراور فورٹ پارک کا منصوبہ زیر غور ہے جس میں قلعہ ڈیراور، تاریخی شاہی مسجد اور شاہی قبرستان کو محفوظ بنانے اور وہاں تھیم پارک بنا کر اس عالمی سطح کا سیاحتی مرکز بنایا جائے گا۔ اسی طرح چولستان میں موجود 19قلعوں کو ان کی اصل حالت میں محفوظ بنا کر سیاحت کے لئے بحال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دبئی اور مصر کی طرز پر صحرا میں سیاحت کے لئے سہولیات کی فراہمی کا منصوبہ زیر تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے سیاحتی مرکز کے طور پر بہاول پور ڈویژن بالخصوص چولستان کو دستیاب وسائل کے مطابق دنیا کے سامنے پیش کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹورازم انڈسٹری میں سرمایہ کاری کے لئے بہترین امکانات موجود ہیں۔ اس سلسلہ میں چیمبر آف کامرس بہاول پور اور دیگر کاروباری اداروں و افراد کو اس سیاحتی مرکز میں سرمایہ کاری کے لئے حوصلہ افزائی کی جائے گی اور حکومتی اداروں کی مکمل معاونت فراہم کرنے کے لئے آسان طریقہ کار وضع کیاجائے گا۔ ڈپٹی کمشنر بہاول پور ظہیر انور جپہ نے تقریب کے شرکاء کو خطہ میں سیاحت کے نئے امکانات بارے آگاہ کیا۔ صدر بہاول پور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ذوالفقار علی مان نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا اور شعبہ سیاحت میں سرمایہ کاری کے لئے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔تقریب میں صدر بہاول پور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ذوالفقار علی مان، ایڈیشنل کمشنر رابطہ جام آفتاب،ایڈیشنل کمشنر اشتمال اشفاق سیال، اسسٹنٹ کمشنر جنرل محمد طیب،اسسٹنٹ کمشنر سٹی عدیل خان، عمر داؤد، جنرل سیکرٹری جم خانہ ملک اعجاز ناظم، ظفر شریف،سابق صدر چیمبر آف کامرس جاوید اقبال، وکلاء، ڈاکٹرز، انجمن تاجران کے نمائندگان،اسلامیہ یونیورسٹی کے ڈائریکٹر میڈیا شہزاد احمد خالد اور چئیرمین شعبہ ٹورازم اینڈ ہاسپٹیلٹی مینجمنٹ ڈاکٹر شکیل سرور، اساتذہ،پروفیسر ڈاکٹر شاہد حسن رضوی، ڈاکٹر نصر اللہ خاں ناصر، بہاول پور چیمبر آف کامرس کے اراکین، بزنس کمیونٹی اور سول سوسائٹی کے نمائندگان سمیت معززین شہر نے شرکت کی۔

تحریر: محمد اسد نعیم شعبہ تعلقات عامہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور

اپنا تبصرہ بھیجیں