وفاقی بجٹ 21_2020 اہم نکات…

وفاقی بجٹ 21_2020 اہم نکات…
تمباکو 20 فیصد مہنگا
کپڑا 10.34 فیصد مہنگا
جوتا 10.34 فیصد مہنگا
نئے بجٹ کا حجم 7ہزار 294 ارب روپے مقرر.
دستیاب مالی وسائل کا تخمینہ 8 ہزار 314 ارب لگایا گیا.

اٹو رکشہ، موٹر سائیکل رکشہ اور 200 cc موٹرسائیکل پر ایڈوانس ٹیکس ختم.
پیٹرولیم مصنوعات میں 70 ارب کا ریلیف دیا گیا
بنا شناختی کارڈ سے خریداری کی حد 50 ہزار سے بڑھا کر 1 لاکھ کردی گئ.
ڈبل کیبن اور SUV گاڑیوں پر ٹیکس میں اضافہ.
پاکستان میں تیار ہونے والے موبائل-فونز پر عائد ٹیکس میں کمی.
امپورٹڈ سیگریٹ، بیٹری، اورسگار کی قیمتوں پر عائد ایکسائز ڈیوٹی 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردی گئی
بچوں کے سپلیمنٹس اور ڈائت فوڈز پر درآمدی ٹیکس ختم.
فنکاروں کی مالی امداد کیلیے ارٹسٹ فنڈ کی رقم 25 کروڑ سے بڑھا کر 1 ارب کردی گئی.
سٹیٹ بنک نے پالیسی ریٹ 13.25 فیصد سے کم کرکے 8 فیصد کردیا ہے.
سال کا جاری مالی اکاونٹ خسارہ 73 فی صد کم ہوا.
تجارتی خسارہ 21 ارب سے 9 ارب ڈالر رہ گیا.
مالی سال کے پہلے 9 ماہ میں ایف بی ار ریونیو میں 17 فیصد اضافہ ہوا.
6 ارب ڈالر کے بیرونی قرضے ادا کیے گئے.
ماضی کے قرضوں پر 5000 ارب سود دیا
10 لاکھ پاکستانیوں کیلیے بیرون ملک ملازمت کے مواقع پیدا کیے گئے.
مووڈیز نے ہماری معیشت کی درجہ بندی میں اضافہ کیا.
ائیدہ مالیاتی سال میں 1600 ارب روپے کا ریونیو اکٹھا کرنے کا حدف.
آئی ایم ایف نے 6 ارب ڈالر کی فنڈز فیزیبلٹی کی منظوری دی ہے.
احساس پروگرام سے 8 لاکھ 20 ہزار جعلی افراد کو نکالا گیا.
پاکستان کی بزنس رینکنگ میں 136 سے 108 نمبر پر ترقی ہوئی
کورونا کی افت سے پاکستانی معیشت کو شدید دھچکا لگا.
جی ڈی پی گروتھ ریٹ اور سرمایہ کاری کو نقصان پہنچا
جی ڈی پی میں 3390 ارب روپے کمی ہوئی.
جی ڈی پی کی شرح نمو 3.3 فیصد سے کم ہوکر منفی 0.4 فیصد پر اگئی.
جی ڈی پی کا مجموعی بجٹ خسارہ 7.1 فیصد سے 9.1 فیصد بڑھ گیا.
وفاق کا ریونیو ٹیکس کلیکشن 102 ارب روپے کم ہوا.

چھوٹے کاروبار کیلیے 3 ماہ کیلیے 96 ارب کی رقم 4 فیصد کم سود پر دی گئی.
بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائیگا.
احساس پروگرام کا عمل جاری رکھا جائیگا
احساس پروگرام کے بجٹ کی مختص رقم 187 ارب سے بڑھا کر 208 ارب روپے کردی گئی.
توانائی، خوراک اور دیگر شعبوں کیلیے 180 ارب روپے کی سبسڈی مقرر.
ایچ ای سی کی الیوکیشن کی رقم 60 ارب سے بڑھا کر 64 ارب کردی گئی.
نیا پاکستان ہاوسنگ اتھارٹی کو 30 ارب روپے فراہم کیے جائیں گے.
ازاد جموں کشمیر کیلیے 55 ارب روپے اور گلگت بلتستان کیلیے 32 ادب روپے مختص.
خیبر پختون خواہ کے ضم شدہ اضلاع کیلیے 56 ارب روپے مختص
سندہ کو 19 اور بلوچستان کو 10 ارب روپے کی مختص شدہ حصے سے زائد خصوصی گرانٹ.
ریلوے کیلیے 40 ارب روپے مختص
کامیاب نوجوان پروگرام کیلیے 2 ارب مختص
لاہور اور کراچی میں وفاق کے زیر اہتمام ہسپتالوں کیلیے 14 ارب روپے مختص
زرعی شعبے میں ریلیف اور ٹڈی دل کی روک تھام کیلیے 10 ارب مختص
جی ڈی پی گروتھ کومنفی 0.4 سے بڑھا کر 2.1 فیصد تک لانے کا حدف مقرر
کرنٹ اکاونٹ خسارہ 4.4 فیصد تک محدود رکھا جائیگا.
مہنگائی کی شرح 9.1 فیصد سے کم کرکے 6.5 فیصد کی جائیگی.
بیرونی سرمایہ کاری میں 25 فیصد اضافہ لایا جائے گا.
وفاق اور صوبائی مجموعی ترقیاتی اخراجات کا حجم 1 ہزار 324 ارب روپے ہے.
پبلک سیکٹر کیلیے 650 ارب روپے مختص
سماجی شعبوں کی مختص رقم 206 ارب روپے سے بڑھا کر 250 ارب روپے کردی گئی.
بجلی کی طلب اور پیداوار کیلیے 80 ارب مختص
پانی کے شعبے کیلیے 70 ارب روپے مختص
این ایچ اے اور سی پیک کے منصوبوں کیلیے 118 ارب روپے مختص
ریلوے کے دیگر منصوبوں کیلیے 24 ارب روپے مختص
مواصلات کے منصوبہ جات کیلیے 37 ارب روپے رکھے گئے
شعبہ صحت اور طبی آلات کی تیاری کیلیے 20 ارب روپے کی رقم مختص
تعلیمی شعبے میں سمارٹ سکولوں کا قیام، یکساں نصاب تعلیم کیلیے 5 ارب روپے مختص
تعلیم میں جدت اور ترقی کیلیے 30 ارب روپے مختص.
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلیے 6 ارب روپے مختص
ازاد کشمیر گلگت بلتستان میں 40 ارب کے ترقیاتی فنڈز مختص
ایس ڈی پی گولز کیلیے 12 ارب روپے مختص
افغانستان کی بحالی معاونت کیلیے 2 ارب روپے مختص.
ہوٹلوں پر ٹیکس کی شرح ستمبر تک 1.6 فیصد سے کم کرکے 0.17 فیصد کردی گئی ہے.
کورونا وبا کے باعث ایف بی ار کا ٹارگٹ کم کرکے 3900 ارب روپے مقرر.
ڈومیسٹک ٹیکس محصولات میں 27 فیصد اضافہ ہوا.
کینسر ڈائگنازٹک کٹس پر درامدادی ٹیکس ختم.
انرجی ڈرنکس پر ایف ای ڈی 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردی گئی.
درمیانے اور چھوٹے مینوفیکچررز کیلیے خام مال کی درآمدات پر ٹیکس 5 فیصد سے کم کرکے 2 فیصد کردیا گیا.
مشینری کی درامدات پر شرح ٹیکس ساڑھے 5 سے کم کرکے 1 فیصد کردیا گیا.

اپنا تبصرہ بھیجیں