“ٹڈی دل اور اسکے تدارک کے لیے چند سفارشات”

ٹڈی دل اور اسکے تدارک کے لیے چند سفارشات

ٹڈی دل ایک ایسا کیڑا ہے جو جھنڈ میں سفر کرتا ہے اور اپنے ارد گرد موجود ہر قسم کے سبزے کو تباہ کر دیتا ہے دوران سفر رات کو قیام کے دوران مادہ ٹڈی دل ریت میں انڈے دیتی ہے اس طرح ہزاروں اور لاکھوں کی تعداد میں سفر کرنے والا ٹڈی دل اپنے پیچھے کروڑوں کی تعداد میں پلنے والا ایک اور ٹڈی دل چھوڑ جاتے ہیں
بنیادی طور پر یہ کیڑا افریقہ کے صحراؤں میں پرورش پاتا ہے اور جھنڈ کی شکل اختیار کرکے عمان اور ایران سے ہوتا ہوا پاکستان میں داخل ہو جاتا ہے سندھ کی صحرائی زمین اس کے لیے ایک اور موضوع افزائش گاہ بن جاتی ہے پھر یہاں سے جنوبی پنجاب میں حملہ کے بعد شمالی پنجاب، KPK اور انڈین پنجاب میں چلا جاتا ہے
ٹڈی دل ایک بین البراعظمی کیڑا ہے اس لیے اس کو تلف کرنے کے لیے ملکوں کا آپس میں تعاون بہت ضروری ہے یا پھر کم از کم پاکستان میں اس کی آمد پر ہنگامی بنیادوں پر کنٹرول بہت ضروری ہو جاتا ہے
ٹڈی دل کا حملہ چونکہ کئی کلو میٹر پر محیط ہوتا ہے اور ایک عام کسان کے لیے اس کا تدارک تقریبا ناممکن ہو جاتا ہے اس لیے ٹڈی دل کے تدارک کے لیے حکومتی مشینری کا مکمل طور پر حرکت میں آنا بہت ضروری ہے

درجہ ذیل تدابیر سے ٹڈی دل کا خاتمہ ممکن ہے
1۔ ٹڈی دل ایک دن میں کئی کلو میٹر کا سفر طے کرتا ہے ٹڈی دل کے خاتمہ کے لیے اس کا پیچھا کیا جائے اور شام کے وقت اس کے زمین پر اترتے وقت اس کی جگہ کا تعین کیا جائے ٹڈی دل جس جگہ اترے گا وہیں رات گزارے گا اور اسی ریت میں انڈے دے گا اس بات کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ ٹڈی دل پر سپرے صرف بیٹھی ہوئی حالت میں ہی ممکن ہے رات کے وقت سفارش کردہ کرم کش ادویات (لمبڈا سائی ہیلو تھرین / ڈیلٹا میتھترن / بائی فینتھرین کا 3 – 5 فیصد محلول) کو ULV بوم سپرے مشین کے ذریعے کسی بڑی گاڑی یا ہوائی جہاز سے سپرے کریں۔
اگر یہ عمل موثر انداز سے کیا جائے تو ٹڈی دل دوبارہ لشکر کی شکل میں اڑنے کے قابل نہیں رہے گا
صبح کے وقت اسی متاثرہ علاقہ میں ہل چلائیں جس سے ٹڈی دل کے ریت میں موجود چھپے ہوئے انڈوں کو باہر نکالیں ان پر دوبارہ سپرے کر کے ان کو مار دیا جائے یا پھر سورج کی تیز دھوپ ان میں سے بچے نکلنے کی صلاحیت ختم کر دے گی
2۔ انفرادی طور پر کسان اپنے کھیت میں شور شرابہ کر کے یا دھواں کر کے ٹڈی دل کو آپنے کھیت میں بیٹھنے سے روک سکتے ہیں مگر ایک تو یہ طریقہ بہت موثر نہیں ہے دوسرا یہ کہ اس سے ٹڈی دل ختم تو نہیں ہوگا بس ایک کھیت کی بجائے اگلے کھیت میں بیٹھ جائے گا اس لیے کسان بھائیوں سے التماس ہے کہ ٹڈی دل کا جھنڈ دیکھتے ہی محکمہ زراعت کی ہیلپ لائن 080017000 یا PDMA کی ہیلپ لائن 1129پر اطلاع دیں
3۔ حکومت کو تلیر اور اس جیسے دوسرے موسمی / ہجرت کرنے والے پرندوں کے شکار پر پابندی کے قانون پر سختی سے عمل در آمد کروانا چاہیے یہ پرندے بڑی تعداد میں اور بہت شوق سے ٹڈی دل کھاتے ہیں اس طرح ٹڈی دل کے پھیلنے کو قدرتی طریقہ سے بھی روکا جا سکتا ہیں

4۔ کرم کش ادویات کے ماحول پر منفی اثرات کی وجہ سے ٹڈی دل کے تدارک کے لیے ماحول دوست بائیو پیسٹی سائیڈ (Bio-Pesticides) کے استعمال کو فوقیت دینی چاہیے یہ ادویات ایک قسم کے خوردبینی جراثیم ہوتی ہیں جو کہ صرف کیڑوں میں بیماری پھیلانے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور اس طرح انسان ، جانور اور پودے اس سے محفوظ رہتے ہیں یہ ادویات ٹڈی دل میں ایک وبا کی صورت میں پھیل جاتی ہیں اور ایک کیڑے سے دوسرے کیڑے میں منتقل ہو جاتی ہیں اور پورے لشکر کی تباہی کا ذریعہ بن سکتی ہیں ان ادویات کو پانی میں ملا کر کرم کش ادویات کی طرح ہی سپرے کیا جاتا ہے
5۔ ٹڈی دل بنیادی طور پر افریقہ میں کم نقصان پہچانے والا اور مقامی کیڑا ہے ایک جدید تحقیق کے مطابق خوراک کی کمی اس میں ایک مادہ (Sarotonine) پیدا کرتی ہے جس سے یہ ہجرت کرنے والا اور انتہائی نقصان دہ کیڑا بن جاتا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ یونیورسٹیوں اور تحقیقی اداروں میں اس مادہ (Sarotonine) پر ریسرچ کی جائے اور ٹڈی دل میں اس کے محرکات کو معلوم کرکے انہیں ختم کرنے کی کوشش کی جائے تاکہ اس بین البراعظمی انتہائی مہلک کیڑے سے نجات حاصل کی جا سکے اور پاکستان میں غریب کسانوں کی پیداوار کو بچایا جا سکے

تحریر: ڈاکٹر محمد انجم عقیل
ایسوسی ایٹ پروفیسر
شعبہ حشریات اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور

اپنا تبصرہ بھیجیں